ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / حزب اللہ دہشت گرد اور نصر اللہ قاتل ہے: معروف ایرانی اپوزیشن شخصیت

حزب اللہ دہشت گرد اور نصر اللہ قاتل ہے: معروف ایرانی اپوزیشن شخصیت

Mon, 08 May 2017 11:02:05  SO Admin   S.O. News Service

تہران7مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)تہران میں مشہور ایرانی ڈائریکٹر اور اپوزیشن شخصیت محمد نوری زادنے لبنانی تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد اورحسن نصر اللہ کوقاتل قرار دیا ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ القاعدہ ، داعش اور بوکو حرام جیسی دہشت گرد تنظیموں کا ظہور شیعیت برآمد کرنے کی اْس پالیسی کا نتیجہ ہے جو ایران میں حکمراں نظام نے اپنائی ہوئی ہے۔نوری زاد جو ایرانی سپریم رہ نما علی خامنہ پر اپنی جرات مندانہ تنقید کی وجہ سے جانے جاتے ہیں.. ان کے مطابق کوئی بھی ایرانی خاتون یا لڑکی جو جسم فروشی پر مجبور ہوتی ہے وہ درحقیقت اْن رقوم کی وجہ سے ہے جو تہران شامی عوام کے قتل کے لیے نصر اللہ اور اس کی ملیشیاؤں کو ارسال کرتاہے۔ایرانی نظام کی مخالف شخصیت نے یوٹیوب پر نشر ہونے والے پروگرام "خشت خام" کے پیش کار کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ " ایرانی انقلاب سے قبل شیعہ سنی جنگوں کا کوئی وجود نہیں تھا... آپ مجھے خطے میں کسی ایک ایسے نقطے سے آگاہ کر دیں جہاں اسلامی جمہوریہ ایران نے مداخلت نہ کی ہو۔نوری زاد کا کہنا تھا کہ نصر اللہ بتاتا ہے کہ اس کا تمام تر مال اور ہتھیار ایران کی جانب سے ہے اور وہ اس مال کو شامیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے لیے لے کر جاتا ہے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ یہ سارا کا سارا مال حرام ہے حرام۔اس سے قبل نوری زاد نے ایرانی پاسداران انقلاب اور مرشد اعلی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں ایرانی سکیورٹی فورسز کے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ نوری زاد نے خامنہ ای کے بارے میں کہا تھا کہ "وہ جنگ کے طبل بجا رہے ہیں اور اپنے پڑوسی ممالک کو جنگ اور نفرت پر اکسا رہے ہیں۔یاد رہے کہ ماضی میں نوری زاد 2009 میں احتجاجی تحریک کو کچلنے پر اپنے ملک کے حکام کی کارکردگی پر شدید نکتہ چینی کر چکے ہیں اور وہ کئی مرتبہ جیل بھی گئے۔تہران میں رہنے والی کسی بھی ایرانی اپوزیشن کی شخصیت کی جانب سے سعودی عرب کے حوالے سے ایک غیر مسبوق چیلنج کی حیثیت رکھنے والے موقف میں نوری زاد کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک شاہ سلمان ایران میں بڑے حکم انوں سے ہزار گنا زیادہ حکمت ، فہم و فراست ، دانش مندی اور مقبولیت رکھتے ہیں۔ایران میں سخت گیروں کے زیر انتظام اور مرشد اعلی علی خامنہ کے قریب شمار کی جانے والی ویب سائٹوں نے انٹرویو میں نوری زاد کے اپنے ملک کے حکم رانوں اور لبنانی حزب اللہ کے خلاف موقف پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ یہ دعوی بھی کیا جا رہا ہے کہ انٹرویو کے اس حصے کو حذف کر دیا گیا جس میں نوری زاد نے ایرانی صدر حسن روحانی کو مجرم قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ وہ بھی صدارتی انتخابات کے دیگر امیدواروں سے کسی طور مختلف نہیں۔اصلاح پسندوں سے تعلق رکھنے والے مشہور ایرانی صحافی حسین دہباشی نے یوٹیوب پر محمد نوری زاد سے لیے گئے اس وڈیو انٹرویو کو نشر کیا۔واضح رہے کہ ایرانی نظام کی جانب سے انتخابات کی مہم کے دوران آزادیِ اظہار کی انتہائی معمولی گنجائش دی گئی ہے۔


Share: